شیخ عمرفاروق مرحوم ریٹائر ڈائریکٹرایجوکیشن کاایک یادگار انٹرویو

interview of Shekh Umar Farooq (late) Retired Education Director kpk

کچھ ماہ قبل شیخ عمرفاروق صاحب مرحوم سے میں نے ایک انٹرویولیاتھاجوقارئین کے استفادے اور ان کی حیات وخدمات سے آگاہی کے لیے پیش خدمت ہے (سرفرازترین)

شیخ عمرفاروق ریٹائرڈائریکٹرDCTEخیبر پختونخوا۔۔پرائمری سکول ٹیچر سے ڈائریکٹربننے تک کاسفر

سابق ڈائریکٹرDCTEخیبر پختونخواشیخ عمرفاروق اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے افسران کے بقیۃ السلف میں سے ہیں ویسے تو ان سے ملاقاتیں ہوتی رہیں لیکن خصوصی ملاقات کے لیے کافی عرصے سے خواہشمند تھااورملاقات کامقصد ظاہر ہے کہ الفرقان اردو کے لیے ان کاپروفائل انٹرویوتھالیکن ان کی علالت اور کمزوری کی وجہ سے تاخیر ہوتی رہی باالآخرایک ان کے فرزندبرادرم شیخ شاداب فاروق کاواٹس ایپ مسیج موصول ہواکہ آج ابوجی کی طبیعت کچھ بہترہے ملاقات ہوسکتی ہے میں نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے فورًاحاضری کی حامی بھرلی۔

سرشام حاضری ہوئی دیکھاتوبلند وبالاقامت کے حامل بھاری بھرکم جسامت کے مالک شیخ عمرفاروق بڑھاپے اور بیماری کی وجہ سے کافی مضمحل ہوچکے ہیں گفتگومیں ارذل العمر کے اثرات نظرآتے ہیں ان کی علالت کی وجہ سے زیادہ تفصیلی گفتگو نہیں ہوسکی انٹرویوکے دوران ان کے صاحبزادے شیخ نویدفاروق سی ٹی گورنمنٹ ہائی سکول درویش اور شیخ شاداب فاروق ایم ڈی وزڈم مانٹیسوری سکول بھی موجود رہے۔(انٹرویونگار۔حافظ سرفرازخان)

الفرقان اردو:السلام علیکم!سب سے پہلے بہت شکریہ کہ آپ نے علالت کے باوجود ملاقات کاشرف بخشا۔آج کی ملاقات کا مقصد آپ کاپروفائل انٹرویوکرناہے تاکہ آج کی نسل کے آپ کے بارے میں جان سکے۔

شیخ عمرفاروق:وعلیکم السلام!آپ کی تشریف آوری کاشکریہ 

میر ی پیدائش دوفروری 1945اپنے گاؤں کالس ہری پور میں ہی ہوئی والد شیخ ملک اشرف سنٹرل جیل میں ٹیچرتھے ابتدائی پرائمری تعلیم اسلامیہ رحمانیہ پرائمری سکول ہری پورشہر میں حاصل کی اس کے بعد پانچویں جماعت میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1ہری پور میں داخل ہوگیاساتویں جماعت تک وہیں تعلیم حاصل کی اسی دوران میرے کزن شیخ مقبول حسین گورنمنٹ ہائی سکول نمبر۲ہری پورمیں تعینات ہوئے توانھوں نے آٹھویں جماعت میں وہیں داخل کروادیااور پھر اسی سکول سے 1962میں میٹرک کاامتحان پاس کیا۔اس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول نمبر2ہری پور میں قائم ہونے والے ہری پور کے پہلے ڈگری کالج میں داخلہ لے لیامیں نے اس کالج کے دوسرے بیج میں ایف اے تک تعلیم حاصل کی اور 1964میں ریگولرایف اے کاامتحان پاس کیا اس کے ساتھ ایلیمنٹری کالج ہری پورسے ایک سالہ پی ٹی سی کورس کیاجسے اس وقت جے وی کہاجاتاتھاہمارے دورطالب علمی میں گوہررحمان عباسی ایلیمنٹری کالج کے پرنسپل اورقاضی بشیرالدین وائس پرنسپل ہواکرتے تھے جبکہ سیدآصف سائنس ٹیچرتھے۔ایف اے تک میر تعلیم ریگولرہے اس کے بعد ایف اے، بی اے، ایم اے پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے پاس کیے جبکہ ایم ایڈپنجاب یونیورسٹی سے ریگولر کیا ایم ایڈ میں ہری پورمنگ سے تعلق رکھنے والے مرحوم پرنسپل محمدنسیم اور ریٹائر ہیڈماسٹر قاضی مطیع الرحمان آف گلہم میرے ہم جماعت تھے۔

الفرقان اردو:محکمہ تعلیم میں ملازمت کاآغاز کب اور کس پوسٹ سے کیا؟

شیخ عمرفاروق:ایف اے کے بعد بطور ان ٹرینڈ ٹیچر کچھ عرصے تک کام کیاتاہم جے وی کورس مکمل کرنے کے بعدسپیشل مڈل سکول گدوالیاں میں بطور جے وی ٹیچرتعینات ہواچونکہ اس زمانے میں زیادہ ترٹیچرمیٹرک پاس تھے لہذاایف اے پاس ہونے کی وجہ سے مجھے کہاگیا کہ تم مڈل سکول کی کلاسز کوپڑھاؤاس طرح پرائمر ی ٹیچر ہونے کے باوجودمجھے پرائمری سکول کے بچوں کو پڑھانے کاموقع نہیں ملا۔سی ٹی کورس کے بعد میری پہلی تعیناتی گورنمنٹ مڈل سکول کیاکھبل میں ہوئی اور چارسال تک وہاں تعینات رہا۔کیاکھبل سابق صوبائی وزیراخترنوازخان مرحوم کا گاؤں ہے اور ان کو میں نے ہی ابتدائی کلاس میں داخل کیاتھاجس کا انھوں نے کئی بار اپنی تقریر میں بھی ذکر کیاہے۔ گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1ہری پور میں سی ٹی پوسٹ خالی ہوئی توچارسال بعدمیراتبادلہ کیاء سے ہری پورہوااس کے بعد تقریباً13سال تک گورنمنٹ ہائی سکول نمبر1ہری پور میں تعینات رہا۔

1972-73کے دوران پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم ایڈکی ڈگری حاصل کی اور 1974میں بطور ایس ای ٹی پہلی تعیناتی مڈل سکول سری میں ہوئی تاہم شاہ محمدوالے عبدالرؤوف صاحب کی خواہش پر ان کی جگہ مڈل سکول کھوتاقبر چلاگیااور وہ مڈل سکول سری آگئے اس کے بعد میں تقریباًدواڑھائی سال مڈل سکول کھوتاقبر ہیڈماسٹر رہا۔

الفرقان اردو:ایک پرائمری سکو ل ٹیچرڈائریکٹر گریڈ20تک پہنچ گیااتنی تیزترین ترقی کیسے ممکن ہوئی؟

شیخ عمرفاروق:ہیڈماسٹر اور پرنسپل کی پوسٹ پر براہ راست سلیکشن میری تیزترین پروموشن کی بنیادی وجہ ہے۔1984ء میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے میری سلیکشن ہیڈماسٹربی پی ایس 17کے طور پرہوئی اور پہلی تعیناتی گورنمنٹ ہائی سکول چھجیاں میں ہوئی جہاں میں چارسال تک تعینات رہااس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول نمبر2ہری پورتبادلہ ہوگیااسی دوران پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پرنسپل بی پی ایس 18کی پوسٹ کے لیے اپلائے کیاانٹرویوکے دوران ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین میرصاحب نے مجھے کہاکہ میرٹ پرتم پورے اترتے ہولیکن ہیڈماسٹر17کی پوسٹ پر مطلوبہ مدت ملازمت پورے نہ ہونے کی وجہ سے تمھاری سلیکشن نہیں ہوسکتی آئندہ جب اپلائے کیا تو تمھیں سلیکٹ کیا جائے گااوراللہ کاکرنا ایساہواکہ انھوں نے ہی مجھے پرنسپل بی پی ایس 18کے لیے سلیکٹ کیااس کے بعد چار سال تک گورنمنٹ ہائیرسیکنڈری سکول تربیلہ ٹاؤن شپ میں پرنسپل کے طور پر خدمات سرانجام دیں۔اس کے بعد پہلے گریڈ19اور بعدازاں گریڈ20میں پروموشن ہوگئی۔اسی دوران اپنی مادر علمی ایلیمنٹری کالج ہری پور میں بھی بطور پرنسپل چارسال خدمات سرانجام دینے کااعزازحاصل ہوا۔

الفرقان اردو:محکمہ تعلیم میں آپ اہم انتظامی پوسٹوں پرتعینات رہے اس حوالے سے کچھ بتائیں؟

شیخ عمرفاروق:اس زمانے میں محکمہ تعلیم ڈویژنل ڈائریکٹوریٹ ہواکرتے تھے ایک دن ڈویژنل ڈائریکٹر ہزارہ ڈویژن حاجی سرفرازخان نے مجھے ساتھ لیااور صوبائی ڈائریکٹرکے پاس چلے گئے اورکہاکہ میرے ساتھ شیخ عمرفاروق کوبطور ڈپٹی ڈویژنل ڈائریکٹر تعینات کریں اس طرح میں اچانک سے انتظامی سائیڈپر آگیاا س زمانے میں سیاسی مداخلت اس حد تک نہ تھی کہ سیاستدانوں کی مرضی کے بغیر کوئی کام نہ ہوسکے سینئر گریڈ پوسٹوں پر بہت کم لوگ تھے اور ان ہی میں سے ڈی ای اوز، ڈپٹی ڈائریکٹراور ڈائریکٹر تعینات کیے جاتے تھے مجھے بطور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرایبٹ آباد،ڈویژنل ڈائریکٹر مالاکنڈ، ڈویژنل ڈائریکٹرہزارہ اور2000ء سے 2005سے ڈائریکٹرڈائریکٹوریٹ آف کریکولم اینڈٹیچرز ایجوکیشن خیبرپختون خواکام کرنے کاموقع ملااور مد ت ملازمت کی تکمیل پر فروری 2005 اسی پوسٹ سے میں سبکدوش ہوگیا۔

الفرقان اردو:ریٹائرمنٹ پرآپ کوڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی خصوصی تحفہ ملاتھا؟

شیخ عمرفاروق:میری ریٹائرمنٹ کاوقت جب قریب آیاتو الوداعی تقریب کے حوالے باتیں ہونے لگیں تواعلیٰ صوبائی حکام نے کہاکہ شیخ صاحب کوفیئر ویل کے بجائے ہم حج گفٹ کرتے ہیں چونکہ میں پہلے بھی حج کرچکاتھا لہذاسرکاری طور پر حج پرجانے والے  وفد کاسربراہ بناکرمجھے سرکاری خرچے پرحج پربھیج دیاگیا۔اس کے ساتھ مجھ پر اللہ کاکرم ایساہواکہ بغیر کسی دوڑدھوپ اورخواری کے میری ریٹائرمنٹ کاکیس فائنل کردیاگیا۔

الفرقان اردو:اپنی فیملی کے بارے میں کچھ بتائیں گے؟

شیخ عمرفاروق:میری اہلیہ ہیڈمسٹریس کی پوسٹ سے ریٹائر ہوئی ہیں پانچ بیٹیاں اور دوبیٹے ہیں تین بیٹیاں اور ایک بیٹاشیخ نویدفاروق محکمہ تعلیم میں تدریس کے شعبے میں گئے چھوٹے بیٹے شیخ شاداب فاروق نے کامسیٹس یونیورسٹی سے بی بی اے آنرزاور مارکیٹنگ میں ایم ایس کیا اس کے بعد اتصالات دوبئی میں مارکیٹنگ مینیجرکی حیثیت سے کام کرتارہاوالدہ کی بیماری کی وجہ سے پاکستان واپس آگیااور یہاں میری خواہش پر وزڈم مانٹیسوری کے نام سے اپناسکول بنایاخواہش ہے کہ تعلیم وتدریس کے میدان میں ہمارے خاندان کو نسل درنسل کام کرنے کاموقع ملتارہے۔

الفرقان اردو:آ پ اپنے تجربات کی روشنی میں الفرقان اردوکے قارئین کوکیاپیغام دیناپسندکریں گے؟

شیخ عمرفاروق:تدریس اور انتظامی پوسٹوں پر طویل عرصے تک کام کرنے کے بعد میں یہ سمجھتا ہوں کہ میری سروس کاسنہری دور وہی ہے جو سکول کے اندر گزراہے آج بھی ہمارے شاگر د جب کسی تقریب میں سرراہ ملتے ہیں تودلی خوشی ہوتی ہے ہمارے زمانے میں پڑھنے اورپڑھانے کاجو جذبہ طلبہ اور اساتذہ میں تھا وہ مفقودہوتاجارہاہے لگتاہے پڑھتے پڑھانے کاشوق ہی ختم ہوگیاہے طلبہ صبح سویرے سکول پہنچ جاتے اور ہم لوگ زیروپیریڈسے لگاتاردودوپیریڈلگایاکرتے تھے۔قاضی بشیرالدین میرے آئیڈیل ٹیچرہیں ان جیساٹیچر میں آج تک کوئی نہیں دیکھاکاش سارے ٹیچر ان جیسے ہوجائیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *