گورنمنٹ ہائیرسیکنڈری سکول نمبر2ہری پور/ سناتن دھرم ہائی سکول
قیام پاکستان کے وقت ہری پور شہر میں تین ہائی سکول تھے جن میں خالصہ ہائی سکول تھا جس کو آج کل آرپی ڈی سی کہاجاتاہے اس کے ساتھ دوسرا نمبر1ہائی سکو ل تھا اور اس کے ساتھ تیسر اسناتن دھرم ہائی سکول تھا جس کو آج کل گورنمنٹ ہائیرسیکنڈری سکول نمبر2ہری پور کہاجاتاہے گورنمنٹ ہائیرسیکنڈری سکول نمبر2ہری پور کے ایڈمن بلاک میں لگی ایک تختی کے مطابق سکول کے قیام کاسال 1932ہے مذکورہ تختی پر انگریزی اور ہندی زبان میں جوتحریر کندہ ہے اس کامطلب ہے کہ شری متی نارائن دیوی نے یہ کمرہ اپنے آنجہانی شوہر پنڈت ہیرانند کی یادمیں تعمیر کروایا ہے قیام پاکستان سے قبل اس سکول کانام سناتن دھر م ہائی سکول تھا سناتن دھرم کے حوالے سے جب میں نے تحقیق کی تو معلوم ہواکہ سناتن’ کا مطلب ہے – ابدی یا ‘ہمیشہ بنا رہنے والا’، یعنی جس کا نہ وغیرہ ہے نہ خاتمہ سناتن دھرم ابائی طورپر ہندوستانی مذہب ہے جب نوآبادیاتی برطانوی حکومت کو مسیحی، مسلم وغیرہ مذاہب کے ماننے والوں کا تقابلی مطالعہ کرنے کے لیے مردم شماری کرنے کی ضرورت پڑی تو سناتن لفظ سے نا واقف ہونے کی وجہ سے انہوں نے یہاں کے مذہب کا نام سناتن دھرم کے مقام پر ہندو مذہب رکھ دیا۔سناتن دھرم ہندو مذہب کا اصلی نام ہے۔ اگر سکول کی قدیم عمارت کا جائزہ لیاجائے تو سکول میں داخل ہوتے ہی ایڈمن بلاک سمیت شرقی سمت میں انگریزی کے حرف Uکی شکل میں بنی ساری عمارت تقسیم ہندوستان سے پہلے کی ہے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اب تک میر ی جتنے افراد سے بات ہوئی ہے ان کی معلومات ایڈمن بلاک میں لگی اس تختی پر کندہ تحریر تک ہی محدود ہے۔اگر شری متی نارائن دیوی نے ایک کمرہ تعمیر کروایاتھا تو اس کے بعد اتنی بڑی عمارت کس نے بنائی ہے اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں جب میں نے پرنسپل کے دفتر میں سربراہان کے ناموں کی تختی پر نظر ڈالی تو دیکھا کہ پہلے سربراہ کے طورپرسیدآل نبی ایم اے بی ٹی کا نام درج ہے جنھوں نے یکم مئی 1949کوچارج سنبھالاتھامیں نے حیران ہوکر پرنسپل صاحب سے استفسارکیاکہ اگر اسکول 1932میں قائم ہوا تواس کے بعد سے1949تک جو لوگ اس ادارے کے سربراہ رہے ان کا نام کیوں نہیں درج ہے تو انھوں نے کہا کہ پرانے کاغذات میں اس وقت کے لوگوں کے نام تلاش کرنے کی کوشش کی گئی لیکن افسوس کی بات ہے کہ تمام کاغذات میں ان کے دستخط تو موجود تھے لیکن ساتھ نام نہیں لکھے تھے جس کی وجہ سے ان سے پہلے کے سربراہان کے ناموں کے بارے آگاہی نہ ہوسکی۔اس سکو ل کے سابق ممتاز طلباء میں سابق وفاقی وزیر خزانہ سرتاج عزیز، شاعر قتیل شفائی اور لاہور کے کالج آف کمیونٹی میڈیسن کے سابق پرنسپل اور متعدد کتابوں کے مصنف ڈاکٹر ایم اے صوفی کا نام لیا جاتاہے سکول کے پرنسپل سید فرحت عباس شاہ صاحب نے بتایاکہ سکول کے حوالے سے ایک روایت مشہور ہے کہ علامہ ابوالخیرنے سکول کے ایڈمن بلاک میں لگی 1932کی یہ تختی اتارپھینکی تھی جس کے بعد انھیں خواب میں مسلسل شری متی نارائن دیوی آتی رہیں کہ انھوں نے کیوں تختی اتارپھینکی ہے جس کے بعد انھوں نے وہ تختی دوبارہ لگادی اس تاریخی سکول کی عمارت خستہ حالی کاشکارہوچکی ہے تاہم کچھ عرصہ قبل صوبائی وزیراکبرایوب خان اوریوسف ایوب خان کی کاوشوں سے 2کروڑروپے کی لاگت عظیم الشان بلڈنگ تعمیر کی گئی ہے سکول کے پرنسپل فرحت عباس شاہ اوران کی ٹیم کی کاوشوں کی بدولت عوام کا سکول پراعتمادبحال ہورہاہے یہی وجہ ہے کہ گذشتہ چارسال کے دوران تعدادچارسوسے بڑھ کر940تک جاپہنچی ہے۔اسکول کو ترقی دیکر ہائیر سیکنڈری سکو ل کادرجہ دے دیا گیاہے اس وقت اس میں پرنسپل گریڈ19وائس پرنسپل گریڈ18کے علاوہ 54اساتذہ پرمشتمل تدریسی عملہ اور 18افرادپر مشتمل ملازمین کا عملہ ہے دوستومیں یہ سمجھتاہوں کہ یہ معلومات ناکافی ہیں اگر آپ میں سے کسی کے پاس سکول کے قبل از تقسیم ریکارڈ اورسربراہان کے حوالے سے معلومات ہوں تووہ کمنٹس میں شیئرکرسکتاہے کی گئی ہیں
#سناتن_دھرم_ہائی_سکول #گورنمنٹ_ہائی_سکول_ہری_پور #تاریخی_سکول #SanatanDharamHighSchool #GovernmentHigherSecondarySchoolHaripur #OldSchoolsOfHaripur #SchoolHistoryPakistan #EducationalHeritage #HaripurHistory