ایف اے، ایف ایس سی کے بعد طلبہ کن شعبوں کاانتخاب کرسکتے ہیں؟

پاکستان میں طلبہ مستقبل کے اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے میٹرک کے بعد کورس کا انتخاب کرتے ہیں جوطلبہ انجنیئرنگ کے شعبے میں جاناچاہتے ہیں وہ ایف ایس سی پری انجنیئرنگ کے شعبے میں داخلہ لیتے ہیں اور جو طلبہ مسقبل میں میڈیکل کے شعبے میں جانا چاہتے ہیں وہ ایف ایس سی پری میڈیکل میں داخلہ لیتے ہیں پاکستان میں پیشہ ورانہ بہترین ڈگری وہ ہے جو کسی شخص کو کسی خاص شعبے میں کام کرنے کے قابل بناتی ہے۔ پیشہ ورانہ ڈگریاں گریجویٹ یا انڈرگریجویٹ ہو سکتی ہیں۔ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ آپ نے مارکیٹ کی ڈیمانڈ کومدنظر رکھتے ہوئے کسی بھی ڈگری کے حصول کے لیے داخلہ لینا ہے بدقسمتی سے گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان ہی نہیں دنیابھر میں روزگارکے مواقع میں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے انجنیئرنگ کی ڈگری کے حامل کئی طلبہ بے روزگارہیں جبکہ متعدد اپنی age saving کے لیے سرکاری اداروں میں اساتذہ اورکلرک کی نوکری کررہے ہیں آپ کاسنہری مسقبل صرف انجنیئرنگ اور میڈیکل کے شعبے سے ہی وابستہ نہیں آپ مارکیٹ سروے کرکے دیکھ سکتے ہیں دیگر کئی شعبوں کے لوگ ان سے زیادہ اچھی اور باوقار زندگی گزاررہے ہیں۔چونکہ پاکستان میں بی اے او رایم اے کو ختم کرکے بی ایس چارسالہ پروگرام نافذ کردیا گیا ہے لہذا کسی بھی شعبے میں داخلے سے قبل آپ نے یہ سوچنا ہے کہ آپ نے مسلسل چارسال پڑھائی کرنی ہے تب جاکہ آپ کو ڈگری ملنی ہے اس مضمون میں ہم آپ کی ضروریات اور کیریئر کے اہداف کے مطابق پاکستان میں بہترین ڈگری حاصل کرنے میں آپ کوگائیڈلائن فراہم کریں گے

انجنیئرنگ کی ڈگری
ایف ایس سی پری انجنیئرنگ کے بعد آپ اپنی قابلیت کی بنا کرکسی بھی سرکاری انجنیئرنگ یونیورسٹی میں انجنیئرنگ کی چارسالہ ڈگری کے لیے داخلے کے اہل ہوتے ہیں۔اس کو بیچلرڈگری کہاجاتاہے تاہم چونکہ ایف ایس سی کے بعد اس ڈگری کادورانیہ چار سال ہوتاہے لہذاسولہ سالہ تعلیمی دورانیہ مکمل ہونے کی وجہ سے اس کو ماسٹرڈگری بھی تصور کیاجاتاہے کسی بھی شخص کے کیریئر کا فیصلہ ان کی زندگی کا ایک اہم لمحہ ہوتا ہے۔ آج کے معاشرے میں، وقت کے تقاضوں کے جواب میں روزگار کے نئے اختیارات ابھرتے ہیں۔ لوگ نئے کیریئر کا انتخاب کر رہے ہیں، پھر بھی کچھ پیشے فہرست میں سرفہرست رہتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، طلباء کو اپنے مستقبل کے کیریئر کا انتخاب احتیاط سے کرنا چاہیے۔ انجنیئرنگ میں آپ مکینیکل، الیکٹرانکس، کیمیکل،ٹیلی کمیونیکیشن، سول،سافٹ ویئر انجینئرنگ ٹیکسٹائل ڈیزائننگ اور فیشن ڈیزائننگ اور دیگر شعبوں کا انتخاب کرسکتے ہیں۔انجینئرنگ ہمیشہ سے سب سے باوقار اور معروف پیشوں میں سے ایک رہا ہے، انجینئرنگ ایک وسیع شعبہ ہے جس میں کوئی پیشہ اختیار کر سکتا ہے۔ اس علاقے میں بڑی محنت اور انقلاب کی ضرورت ہے۔ اس میدان میں کامیاب ہونے کے لیے کام سے وابستگی اور محبت کے ساتھ ساتھ کچھ نیا کرنے کی صلاحیت بھی ضروری ہے۔ کوئی اس پیشے میں اچھی زندگی گزار سکتا ہے۔انجنیئرنگ کے بعد آپ جس جگہ ملازمت کے لیے جائیں گے آپ سے تجربہ مانگا جائے گا جو آپ کے پاس نہیں ہوگا تو اس صورت میں آپ نے گھبرانا نہیں بلکہ میرا اس سلسلے میں آپ کویہ مشورہ ہوگا کہ جس طرح آپ نے سولہ سال پڑھائی کی اسی طرح دوتین سال او رکڑوے کرکے تھوڑے معاوضے پرہی کسی بھی ادارے میں کام کرنا شروع کردیں آپ کوتجربے اور مہارت کی بنیادپر مستقبل میں روزگارکے بے شمار مواقع ملیں گے۔
میڈیکل سے متعلقہ شعبے
طلبہ کو میڈیکل کے شعبے کاانتخاب ضرور کرناچاہیے کیونکہ اس کا شمار دنیا کی سب سے مشہور اور باوقار ملازمتوں میں ہوتا ہے طلبہ کی پہلی ترجیح تو ایم بی بی ایس میں داخلہ ہوتا ہے وہاں نہ ہوتودوسری ترجیح بی ڈی ایس (دانتوں کاشعبہ)ہوتاہے اس کے علاوہ فزیو تھراپسٹ، اینستھیٹک ماہرین، آڈیولوجسٹ، ریڈیولوجسٹ، اور دیگر صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ تمام طبی شعبے سے منسلک ہیں۔ ایم بی بی ایس کے بعد آپ کسی بھی شعبے میں سپیشلائزیشن کرسکتے ہیں۔سرکاری میڈیکل کالجوں میں مقابلہ سخت ہونے کی وجہ سے بہت کم طلبہ کو داخلہ مل پاتاہے جن طلبہ کو داخلہ نہیں ملتا ان میں سے جو طلبہ استطاعت رکھتے ہیں وہ کسی نجی میڈیکل کالج، چین یا کسی وسط ایشیائی ریاست میں داخلہ لے لیتے ہیں یہاں یہ بات ذہن نشین رہے کہ اس صورت میں انھیں اوسطاًایک کروڑروپے پانچ سالوں میں کالج کو اداکرنے پڑتے ہیں۔
بزنس ایڈمنسٹریشن
آئی کام یا ڈی کام کے بعد آپ بی کام اوایم کام یا بی بی اے اور ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کرسکتے ہو یہ سب سے زیادہ معاوضہ دینے والے پیشہ ورانہ امکانات میں سے ایک ہے۔ ایم بی اے کی ڈگری والے افراد مختلف تنظیموں یا کارپوریشنوں کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ بزنس ایڈمنسٹریشن کے طلباء مختلف مضامین میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں جیسے کہ بینکنگ، فنانس، اکاؤنٹنگ، اور ہیومن ریسورس مینجمنٹ (HRM)۔بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر ڈگری کے حامل افراد کے لیے کئی مواقع ہیں۔ وہ ایک بینک مینیجر، ایک پروجیکٹ مینیجر، ایک آڈیٹر، ایک مالیاتی منصوبہ ساز، ایک اکاؤنٹنٹ، ایک مارکیٹنگ ماہر، ایک مارکیٹنگ اور سیلز مینیجر، ایک خریداری مینیجر، ایک HR مینیجر، ایک CEO، یا مختلف قسم کے دیگر کرداروں میں کام کر سکتا ہے۔.
بی ایس اکاؤنٹنگ اینڈ فنانس
پاکستان میں، اکاؤنٹنگ اور فنانس میں بی ایس مطالعہ کا سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا موضوع ہے۔ آپ کوالیفائنگ اکاؤنٹنگ اور فنانس ڈگری کے ساتھ CPA، CFO، مالیاتی تجزیہ کار، کاروباری تجزیہ کار، مالیاتی مشیر، کاروباری ترقی کے ماہر، سرمایہ کاری کے تجزیہ کار، ٹیکس کنسلٹنٹ، اور پے رول مینیجر کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں اکاؤنٹنگ اور فنانس کی مختلف ڈگریاں ہیں جن میں سے انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ مندرجہ ذیل فہرست کا مقصد یہ طے کرنے میں آپ کی مدد کرنا ہے کہ پیشہ ور اکاؤنٹنٹ یا مالیاتی تجزیہ کار بننے کے لیے آپ کے
چارٹرڈ اکاؤنٹنسی
MBBS، BSc انجینئرنگ، اور BCS سبھی کا معاشرے میں روشن مستقبل ہے۔ جب پیسہ کمانے کے مقصد کے ساتھ خصوصی ڈگری کی بات آتی ہے، تو CA کی ڈگری فہرست میں سب سے اوپر ہوتی ہے۔ CA کا مخفف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہے۔ ایک ہنر مند اور اچھی تربیت یافتہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی ضرورت پچھلے پانچ سالوں میں مسلسل بڑھی ہے۔ اس علاقے میں، کوئی شخص صرف اتنا ہی کما سکتا ہے جتنا ان کے پاس تجربہ ہے۔ پاکستان کی سب سے زیادہ تنخواہ والی ڈگری کی موجودہ صورتحال کے مطابق، اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں کام کرنے والا شخص 3.5 لاکھ روپے ماہانہ آمدنی کے علاوہ اضافی پرکشش مراعات حاصل کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، آپ کے پاس CA کے بعد نوکری کے لیے پاکستان میں بہت سارے متبادل ہیں۔
ٹیکسٹائل ڈیزائننگ اور فیشن ڈیزائننگ
کیونکہ حالیہ برسوں میں ان دونوں صنعتوں کو بہت زیادہ کامیابی ملی ہے، فیشن اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں میں روزگار کے بہت سے انتخاب ہیں۔ ٹیکسٹائل ڈیزائنرز گھر کے فرنشننگ، فیشن، کپڑے، اور اندرونی ڈیزائن کی صنعتوں میں کام کرتے ہیں۔ فیشن ڈیزائن، گارمنٹ ڈیزائن، ٹیکسٹائل ڈیزائن، اور کپڑے کے تانے بانے کا ڈیزائن گارمنٹ ڈیزائن کی سب سے عام قسمیں ہیں۔ اگرچہ یہ شعبہ کافی مہنگا لگتا ہے، اس موضوع میں مناسب تعلیم اور مہارت کے ساتھ، آپ کو مختلف تنظیموں، اداروں اور کاروباروں میں کام مل سکتا ہے۔ ڈگری حاصل کرنے کے بعد، آپ اپنی ذاتی کمپنی بھی شروع کر سکتے ہیں، کیونکہ یہ علاقہ اب سب سے زیادہ مانگ میں ہے۔
بیچلر آف لاز (LLB)
بیچلر آف لاء (LLB) ایک قانونی ڈگری ہے جو دنیا بھر کے کالجوں کے ذریعے دی جاتی ہے۔ یہ تمام قانونی ڈگریوں میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ بیچلر آف لاز (LLB) کو اب پہلے سے کہیں زیادہ قانونی تعلیم کا سنہری معیار سمجھا جاتا ہے۔ ”یہ کیوں چپک جاتا ہے؟” آپ سوچ سکتے ہیں. ”یہ اتنا مشہور کیوں ہے؟” کا جواب کافی آسان ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ بیچلر آف لاز (LLB) اب تک کی سب سے مشہور ڈگری ہے اور قانون کے اسکولوں میں سب سے زیادہ مطلوب ڈگری ہے۔پاکستان میں کئی تعلیمی ادارے ہیں جو بیچلر آف لاء (LLB) کی ڈگریاں فراہم کرتے ہیں۔ یہ ادارے اپنی معتبریت اور ساکھ کی وجہ سے معاشرے میں معروف ہیں۔ بیچلر آف لاز ایک قانونی ڈگری ہے جسے پاکستان کی لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (LUMS) نے دیا ہے۔ پاکستان میں، قانون پر عمل کرنے کے لیے ایک ڈگری ضروری ہے، جو اسے ایک انتہائی مسابقتی ڈگری بناتی ہے جو آپ کو ایک باوقار کیریئر حاصل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
بی ایس ٹورازم اینڈ ہاسپیٹلیٹی مینجمنٹ
موجودہ دور میں ٹوورازم باقاعدہ ایک انڈسٹری کی شکل اختیار کرچکا ہے لہذااس شعبے میں طلبہ کے لیے روزگارکے وسیع مواقع ہیں مہمان نوازی میں ڈگری حاصل کرنے میں دلچسپی رکھنے والے طلباء مختلف کورسز میں سے انتخاب کر سکتے ہیں۔ مہمان نوازی کے مطالعہ،
مہمان نوازی کا انتظام، سیاحت کے مطالعہ، سیاحت کا انتظام، مہمان نوازی کی فروخت، اور یہاں تک کہ کھانا پکانے کی ڈگریاں بھی دستیاب ہیں۔ ہاسپیٹلیٹی مینجمنٹ میں ڈگری حاصل کرنے کے دوران طلباء ملازمت کے تجربے، بیرون ملک مطالعہ کے پروگرام، یا آن لائن کورسز کے ذریعے اس شعبے کے بارے میں جان سکتے ہیں۔ہاسپیٹلٹی اینڈ ٹورازم مینجمنٹ میں بیچلر آف سائنس (BS) ایک چار سالہ نصاب ہے جو طلباء کو مہمان نوازی اور سیاحت کے کاروبار کے بارے میں تعلیم دیتا ہے۔ مہمان نوازی اور سیاحت کے انتظام میں بیچلر کی ڈگری طلباء کو ہوٹلوں، ریزورٹس اور سیاحت سے متعلق دیگر کاروباروں میں کیریئر کے لیے تیار کرتی ہے۔
بی ایس ماس کمیونیکیشن
مواصلات کی مختلف ڈگریاں دستیاب ہیں، ہر ایک اپنی متعلقہ صنعت میں مختلف سطحوں کے ساتھ۔ پاکستان میں، ابلاغ عامہ ملک کے سب سے زیادہ مددگار پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ گویا دنیا کو مزید کمیونیکیشن گرو کی ضرورت ہے، ان دنوں مواصلات ہر چیز کا مرکز ہے۔ یہ دیکھنا قابل ذکر ہے کہ تکنیکی ترقی کے ساتھ مواصلات کس طرح تیار ہوئے ہیں، مواصلات اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔وہاں بہت سے مواصلاتی ماہرین موجود ہیں، لیکن اگر آپ پاکستان میں مواصلات کے ماہرین کی تلاش کر رہے ہیں، تو بی ایس ماس کمیونیکیشن کے گریڈ یقیناً آپ کی بہترین شرط ثابت ہوں گے۔ ماس کمیونیکیشن میں بیچلر آف سائنس کو BS ماس کمیونیکیشن کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بہت سے اسکول اور ادارے اسے چار سالہ انڈرگریجویٹ ڈگری کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ایسوسی ایشن آف ماس کمیونیکیشن اینڈ جرنلزم دونوں اس ڈگری کو تسلیم کرتے ہیں۔
بیچلر آف فائن آرٹس اینڈ ڈیزائن
آرٹ اور ڈیزائن کی ڈگری میں پڑھے جانے والے کچھ بصری میڈیا میں پینٹنگ، ڈرائنگ، مجسمہ سازی اور گرافک ڈیزائن شامل ہیں۔ آرٹ اور ڈیزائن کی بڑی کمپنیوں کو ڈیزائن کے بنیادی اصول، کلر تھیوری، تنقیدی سوچ اور تخلیقی عمل سکھائے جاتے ہیں۔ آرٹ اور ڈیزائن میں بیچلر کی ڈگری طلباء کو بصری فنون میں کیریئر بنانے کے لیے ضروری علم اور مہارتوں سے آراستہ کرتی ہے۔ BFA جمالیاتی تکنیکوں پر زور دیتا ہے تاکہ طلباء کو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد ملے، جب کہ BS کا نصاب تکنیکی طور پر زیادہ مرکوز ہے اور فن تعمیر اور متعلقہ شعبوں میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے زیادہ موزوں ہو سکتا ہے۔
بی ایس کمپیوٹر اسٹڈیز
کمپیوٹر سائنس میں بیچلر ڈگری کے حامل طلباء سافٹ ویئر کو سمجھنے اور اس پر عمل درآمد کرنے کے قابل ہوں گے اور اس علم کو پروگرام بنانے یا
بہتر بنانے کے لیے استعمال کریں گے۔ بیچلر آف کمپیوٹر سائنس کی ڈگری میں کمپیوٹر ہارڈویئر کی دیکھ بھال، مصنوعی ذہانت، ریئل ٹائم پروگرامنگ، کمپیوٹر گرافکس، سسٹم ماڈلنگ، اور سمولیشن جیسے شعبوں کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ؓؓؓؓؓبیچلرز آف کمپیوٹر سائنس کی ڈگری کے حامل طلباء کاروبار میں محققین، تھیوریسٹ، یا موجد کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ بیچلر آف کمپیوٹر سائنس پروگرام کے گریجویٹس یونیورسٹیوں یا تجارتی شعبے میں ورچوئل رئیلٹی سسٹمز اور روبوٹس جیسے پروجیکٹس، یا انفارمیشن ٹیکنالوجی، پروگرامنگ ٹولز، یا کمپیوٹر گیمز کی ترقی میں کام کر سکتے ہیں آئی ٹی کی فیلڈمیں روزگارکے وسیع مواقع ہیں فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ کوئی سکل سیکھ کر باعزت روزگار کمانا ہے یاساری زندگی کسی دفتر یا دکان پر ڈیٹاانٹری اورٹائپسٹ کی نوکری کرنی ہے۔
بائیومیڈیکل سائنسز
اس شعبے کے تحت آپ بیالوجی، بائیو کیمسٹری، زوالوجی، میڈیکل لیب ٹیکنالوجی، مائیکروبیالوجی،پبلک ہیلتھ اینڈنیوٹریشن اور سپورٹس سائنس اینڈ فزیکل ایجوکیشن میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈنومیریکل سائنسزاس شعبے کے تحت آپ انفارمیشن ٹیکنالوجی،ریاضی اور شماریات اورفزکس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
فزیکل اینڈاپلائیڈسائنسز
اس شعبے کے تحت آپ کیمسٹری،ارتھ سائنسز، فوڈ سائنسزاینڈٹیکنالوجی، فارسٹری اینڈوائلڈ لائف اور ایگریکلچرل سائنسز میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
سوشل اینڈ ایڈمنسٹریشن
اس شعبے کے تحت آپ اکنامکس، ایجوکیشن، تاریخ او رسیاسیات،اسلامک اسٹڈیز،لسانیات، میجمنٹ سائنسزاور نفسیات میں داخلہ لے سکتے ہیں۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں روزگارکے مواقع انتہائی کم ہیں اس لیے کسی بھی شعبے میں داخلے سے قبل اپنے معاشی حالات اور روزگارکے مواقع کوضرور مدنظر رکھیں اپنے متعلقہ شعبے میں زیادہ سے زیادہ مہارت حاصل کرنی کی کوشش کریں کیونکہ مسابقت کے اس دورمیں وہی شخص آگے نکل پائے گا جس کے پاس اپنے متعلقہ شعبے میں مہارت اورتجربہ ہوگا
مضمون نگار کا تعارف
حافظ سرفراز خان ترین ہری پور سے تعلق رکھنے والے سینئر مدرس، محقق، اور تعلیم دوست شخصیت ہیں جنہیں درس و تدریس کا بیس سالہ تجربہ حاصل ہے۔وہ طلبہ کی رہنمائی، تعلیمی اصلاحات اور معاشرتی بہتری کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ وہ اردو زبان میں بلاگز، مضامین اور رہنمائی پر مبنی تحریریں لکھتے ہیں جن کا مقصد نوجوانوں کو شعور، آگاہی اور درست سمت فراہم کرنا ہے۔