کردار سازی پر مبنی تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے – مولانا سیف الرحمان، سکول سپورٹ آفیسر سی ای ایف

mehmood ahmad founder character education foundation
Mehmood Ahmad founder character education foundation Pakistan

کردار سازی پر مبنی تعلیم وقت کی اہم ضرورت ہے
سرفراز ترین کا انٹرویو مولانا سیف الرحمان سے

مولانا سیف الرحمان کا تعلق ضلع ہری پور سے ہے اور وہ اس وقت کیریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن میں بطور “سکول سپورٹ آفیسر” خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ 1996 میں ہری پور میں پیدا ہوئے۔ اپنی ابتدائی عصری تعلیم ڈان پبلک سکول اینڈ کالج کھلابٹ اور گورنمنٹ ہائی سکول سیکٹر 2، کھلابٹ ٹاؤن شپ سے حاصل کی۔ دینی تعلیم کے لیے انہوں نے مدرسہ عربیہ مفتاح العلوم کھلابٹ اور بعد ازاں جامعہ اشرفیہ لاہور کا رخ کیا، جہاں انہوں نے دین کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ تعلیم و تربیت کے میدان میں گہری دلچسپی کے باعث وہ کردار سازی کے قومی مشن سے وابستہ ہوئے۔ ان سے “تعلیم نامہ” کے لیے کردار سازی اور CEF کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی گئی، جو نذرِ قارئین ہے۔

maulana saifurrehman support officer character education foundation haripur
maulana saifurrehman support officer character education foundation haripur interview with sarfraz tareen

سرفراز ترین: کریکٹر ایجوکیشن فائونڈیشن کے قیام کا بنیادی مقصد اور پس منظر کیا تھا؟
مولانا سیف الرحمان: کریکٹر ایجوکیشن فاؤنڈیشن (سی ای ایف ) کا قیام پاکستان میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کے بحران کے حل کے لیے عمل میں آیا۔ بانی چیئرمین محمود احمد صاحب نے تعلیم کے ساتھ تربیت کو اولین ترجیح دی، کیونکہ ان کے بقول “تعلیم کی کمی کو تربیت پورا کر سکتی ہے، لیکن تربیت کی کمی کو تعلیم مکمل نہیں کر پاتی”۔ یہی وژن CEF کے قیام کی بنیاد بنا۔

سرفراز ترین: اس ادارے کو قائم کرنے کا خیال کس نے پیش کیا اور کن افراد کا کردار رہا؟
مولانا سیف الرحمان: یہ ادارہ محمود احمد صاحب کی سوچ اور قیادت کا نتیجہ ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال (صدر) اور منصور شکیل (نائب چیئرمین و چیف ایگزیکٹو) جیسے مخلص افراد نے اس وژن کو حقیقت میں ڈھالنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

سرفراز ترین: ابتدائی دنوں میں آپ کو کن چیلنجز کا سامنا رہا؟
مولانا سیف الرحمان: نظریاتی قبولیت اور ادارہ جاتی شناخت کا حصول سب سے بڑا چیلنج تھا۔ وسائل کی کمی، تربیت یافتہ عملے کی قلت، اور معاشرتی مزاحمت جیسے مسائل بھی درپیش آئے، لیکن والینٹئرزم، خلوص نیت، اور اعلیٰ قیادت کی رہنمائی نے ان سب پر قابو پایا۔

سرفراز ترین: کریکٹرایجوکیشن فائونڈیشن اب تک کن علاقوں میں خدمات سرانجام دے چکا ہے؟
مولانا سیف الرحمان: الحمدللہ! خیبر پختونخوا میں 38 لاکھ سے زائد کتابیں مفت فراہم کی گئیں، جبکہ ملک بھر میں 17 لاکھ سے زائد کتابیں فروخت ہو چکی ہیں۔ ہم تین مثالی کردار ساز گاؤں بھی قائم کر چکے ہیں۔

سرفراز ترین: CEF کا نصاب کس طریقے سے ترتیب دیا جاتا ہے؟
مولانا سیف الرحمان: ہمارا نصاب ماہرین تعلیم، قرآنی اسکالرز اور تربیت یافتہ ٹیم کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہے۔ ہم جدید نظریات اور قرآنی تعلیمات کو یکجا کرتے ہوئے ہمہ گیر تربیتی نصاب تیار کرتے ہیں۔

سرفراز ترین: آپ کے کردار سازی کے پروگرامز کی نوعیت کیا ہے؟
مولانا سیف الرحمان: ہمارے پروگرامز میں QSP، کردار سازی ورکشاپس، سیرت کورسز، کہانیوں پر مبنی نصاب، رائٹرز اور اسپیکرز کلب شامل ہیں۔ ان سب کا مقصد بچوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں تربیت دینا ہے۔

سرفراز ترین: کیا اساتذہ کے لیے بھی تربیتی پروگرام موجود ہیں؟
مولانا سیف الرحمان: جی ہاں، “مربی کی تیاری” کے نام سے ہم اساتذہ کے لیے کورسز منعقد کرتے ہیں تاکہ وہ محض معلم نہیں بلکہ بہترین مربی بن سکیں۔

سرفراز ترین: ادارے کی نمایاں کامیابیاں کون سی ہیں؟
مولانا سیف الرحمان: ہزاروں طلبہ کی کردار سازی، لاکھوں کتابوں کی تقسیم، مثالی گاؤں کا قیام، اور یونیورسٹی سطح پر قائدانہ صلاحیتوں کی نشوونما ہماری نمایاں کامیابیاں ہیں۔

سرفراز ترین: کیا کوئی رپورٹ یا فیڈبیک موجود ہے جو آپ کے کام کی افادیت کو ظاہر کرے؟
مولانا سیف الرحمان: والدین، اساتذہ، اور تعلیمی اداروں سے موصول ہونے والا مثبت فیڈبیک، فیلڈ رپورٹس، اور معاشرتی اثرات ہمارے پروگرامز کی افادیت کی گواہی دیتے ہیں۔

سرفراز ترین: CEF کو معاشرے کے مختلف طبقات سے کس طرح کی پذیرائی ملی ہے؟
مولانا سیف الرحمان: ہمیں تمام مکاتب فکر اور سماجی طبقات سے پذیرائی حاصل ہوئی ہے، کیونکہ ہم فرقہ وارانہ یا سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر صرف کردار سازی پر توجہ دیتے ہیں۔

سرفراز ترین: ادارے کا تنظیمی ڈھانچہ کیسا ہے؟
مولانا سیف الرحمان: ہمارے پاس ایک متحرک بورڈ آف ڈائریکٹرز ہے جس میں محمود احمد (چیئرمین)، ڈاکٹر جاوید اقبال (صدر) اور منصور شکیل (CEO) شامل ہیں۔

سرفراز ترین: کیا (آفاق) سے آپ کا تعلق برقرار ہے؟
مولانا سیف الرحمان:سی ایم ایف ایک خودمختار ادارہ ہے، اگرچہ بانیان کا تعلق ماضی میں آفاق سے رہا، لیکن سی ای ایف اب اپنی الگ پہچان اور وژن کے ساتھ کام کر رہا ہے۔

سرفراز ترین: مالی معاونت کے ذرائع کیا ہیں؟
مولانا سیف الرحمان: کتابوں کی فروخت، ڈونیشنز، گرانٹس اور شراکت دار اداروں کی مدد سے ہمارے مالی وسائل مہیا ہوتے ہیں۔

سرفراز ترین: ادارے کی رجسٹریشن کب ہوئی؟
مولانا سیف الرحمان: جنوری 2016 میں ہمیں SECP سے سیکشن 42 کے تحت NPO کے طور پر رجسٹریشن حاصل ہوئی، جو ایک اہم سنگ میل تھا۔

سرفراز ترین: مستقبل کے منصوبے کیا ہیں؟
مولانا سیف الرحمان: ہم ہر گاؤں اور محلے میں کردار ساز طلبہ کی ٹیمیں تیار کرنا، والدین کی تربیت اور یونیورسٹی سطح پر قائدانہ کورسز کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں۔

سرفراز ترین: والدین اگر CEF سے فائدہ اٹھانا چاہیں تو کیسے رجوع کریں؟
مولانا سیف الرحمان: ہماری ویب سائٹ cef.org.pk، فیس بک پیج facebook.com/charactereducationfoundation یا براہ راست رابطے کے ذریعے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

سرفراز ترین: کردار سازی پر مبنی تعلیم کو آپ پاکستان کے لیے کیوں ضروری سمجھتے ہیں؟
مولانا سیف الرحمان: کیونکہ تعلیم کا اصل مقصد صرف معلومات دینا نہیں بلکہ معاشرتی ذمہ داریاں نبھانے والے باکردار شہری بنانا ہے۔ کردار سازی ہی وہ عنصر ہے جو علم کو اخلاقی عمل میں ڈھالتا ہے۔

سرفراز ترین: تعلیم نامہ کے قارئین کے لیے آپ کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
مولانا سیف الرحمان: ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ نئی نسل کو صرف تعلیم یافتہ ہی نہیں بلکہ باکردار بھی بنائیں۔ آئیے کردار سازی کی اس تحریک کا حصہ بنیں — Crafting Characters Together, Inspiring Futures Forever


کردار سازی، تربیت، CEF انٹرویو، مولانا سیف الرحمان، تعلیم اور تربیت، کردار ایجوکیشن فاؤنڈیشن، تربیتی ادارے، ہری پور، تعلیم نامہ، تربیت یافتہ اساتذہ

:

character education, teacher training, CEF Pakistan, Molana Saif ur Rehman, Haripur, value-based education, educational reform, moral development, Islamic education, Taleem Nama

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *