صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کے اے ڈی پی منصوبوں کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری تعلیم مسعود احمد، سپیشل سیکرٹری قیصر عالم، ایجوکیشن ایڈوائزر میاں سعدالدین، ڈائریکٹریس ایجوکیشن ناہید انجم سمیت پلاننگ سیکشن کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیر تعلیم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نئے تعلیمی سال کے لیے محکمہ تعلیم میں کثیر المقاصد عوامی فلاحی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ تعلیم بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا اور لانگ ٹرم منصوبہ بندی کے تحت تمام طلبہ و طالبات کو یکساں فائدہ پہنچے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پلان کے مطابق بنائے جانے والے نئے اسکولوں میں 70 فیصد طالبات اور 30 فیصد طلباء کے لیے مختص ہوں گے۔ آؤٹ آف اسکول بچوں کی شرح کو کم کرنے اور اسکولوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ھے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ رواں سال محکمہ تعلیم کے لیے 326 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔ اب تک جاری کردہ فنڈز کے استعمال کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ مجموعی طور پر 99 منصوبوں پر کام جاری رہا جن میں 96 مقامی منصوبے شامل ہیں۔
انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ جو اسکیمیں تکمیل کے قریب ہیں ان کے لیے فنڈز کے اجراء پر فوری توجہ دی جائے تاکہ یہ اسکیمیں مکمل ہو کر سسٹم سے نکالی جا سکیں اور نئے منصوبوں کے لیے پی سی ون تیار کیا جا سکے۔
ہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا کہ اس منصوبے کے ثمرات فوری طور پر عوام تک منتقل کیے جائیں۔ تعمیراتی کام میں تیزی لائی جائے اور اعلیٰ معیار کے مٹیریل کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایک جامع پلان فوری طور پر پیش کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امسال کے 17 نئے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جن میں مفت درسی کتابیں، اسکول بیگز، ڈی آئی خان میں گرلز کیڈٹ کالج کا قیام، اسکولوں کی سولرائزیشن، ماڈل اسکولز، اور کرائے کی عمارتوں میں قائم اسکولوں کے پروگرام شامل ہیں۔
وزیر تعلیم نے ہدایت کی کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان کا تعمیراتی کام ستمبر میں نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل مکمل کیا جائے اور کالج کو نئی عمارت میں منتقل کیا جائے۔
انہوں نے ایرا کے تحت تعمیر ہونے والے اسکولوں کو جلد مکمل کرنے اور فعال بنانے کی بھی ہدایت دی۔ ایم اینڈ ای سیکشن کو ہر اسکول کا وزٹ کر کے مکمل پروفائل تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا، جس کی تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کی جائے گی۔
مزید کہا گیا کہ ضم اضلاع کے تمام اسکولوں کی پروفائلنگ کی جائے۔ متاثرہ اسکولوں، تباہ شدہ عمارتوں، اور دیگر سہولیات کی ایک جامع رپورٹ بمعہ تجاویز تیار کی جائے۔
وزیر تعلیم نے اساتذہ کی کمی پوری کرنے، انہیں جدید تربیت دینے، اور طلبہ و طالبات کو مفت، معیاری تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے تعلیمی سال کے لیے ایک جامع روڈ میپ ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کے تحت 50 گرلز اسکول، 100 پرائمری اسکول، 150 اسکولوں کی اپگریڈیشن، ضم اضلاع میں 80 نئے اسکول، 200 اسکولوں کی بحالی، 500 اضافی کلاس رومز، 300 اسکولوں کی تزئین و آرائش، 1000 ارلی چائلڈ ایجوکیشن رومز، اور 50 امتحانی ہالوں کی تعمیر شامل ھے۔
گورننس کے تحت ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفسز کا قیام، ایجوکیشن مانیٹرنگ اتھارٹی کے آفس کا قیام، اور آؤٹ آف اسکول بچوں کی سروے بھی منصوبے کا حصہ ھے
تعلیم خیبر پختونخوا، فیصل خان ترکئی، KPK Education News، تعلیم بجٹ 2025، اسکول اپگریڈیشن، گرلز کیڈٹ کالج، سولرائزیشن اسکولز، آؤٹ آف اسکول بچے، KPK ADP 2025، ECE رومز، ایجوکیشن گورننس، تعلیمی سہولیات