پشاور: وزیر تعلیم خیبر پختونخوا فیصل خان ترکئی نے ایک پریس کانفرنس میں رواں مالی سال 2025-26 کے لیے تعلیمی شعبے میں کیے گئے اہم فیصلوں اور بجٹ کا تفصیلی احاطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے لیے رواں سال 364 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جس میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ کرنٹ بجٹ 345 ارب جبکہ ڈیولپمنٹ بجٹ 19 ارب روپے پر مشتمل ہے، جن میں سے 303 ارب روپے تنخواہوں اور 43 ارب غیر تنخواہی اخراجات کے لیے مختص ہیں۔
وزیر تعلیم نے بتایا کہ اس سال اے ڈی پی کے تحت 96 منصوبے شامل کیے گئے ہیں، جن میں 29 نئے اور 67 جاری منصوبے ہیں۔ 10 تاریخی اسکولوں کی بحالی و تزئین، 41 پرائمری اور 12 سیکنڈری اسکولوں کا قیام، 31 پرائمری اسکولوں کی مڈل سطح اور 23 مڈل اسکولوں کی ہائی سطح پر اپگریڈیشن بھی منصوبے کا حصہ ہیں۔
اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے اس سال ٹیچرز لائسنسنگ پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے جبکہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت 200 نئے اسکول قائم کیے جائیں گے۔ صوبے بھر میں 500 اضافی کلاس رومز کی تعمیر، گرلز کمیونٹی اسکولز اور ALP سینٹرز کے لیے 220 ملین روپے، سمارٹ کلاس رومز کے لیے 500 ملین روپے اور جنوبی اضلاع میں ماڈل اسکولز کے لیے 826 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
ضم شدہ اضلاع میں بھی تعلیم پر بھرپور توجہ دی گئی ہے۔ 50 اسکولوں کی تعمیر کے لیے 1500 ملین، 120 اسکولوں میں باؤنڈری وال و واش رومز کے لیے 278 ملین، اور دو کمروں والے اسکولوں میں 500 کلاس رومز کی تعمیر کے لیے 470 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔
اساتذہ کی تنخواہیں کم از کم اجرت کے برابر کر دی گئی ہیں جبکہ “تعلیم کارڈ” متعارف کروایا گیا ہے جس سے طلبہ کو درسی کتب، وظائف اور دیگر سہولیات ایک ہی پلیٹ فارم پر دستیاب ہوں گی۔ اس کارڈ کو مستحکم کرنے کے لیے انڈومنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے حوالے سے فیصل ترکئی نے وضاحت کی کہ یہ پرائیوٹائزیشن نہیں بلکہ ایک شفاف اشتراک ہے جس کے تحت پہلے مرحلے میں 8 نئے پرائمری اسکول نجی شعبے کے تجربہ کار اداروں کے اشتراک سے چلائے جائیں گے جبکہ کنٹرول حکومت کے پاس رہے گا۔
سیکنڈ شفٹ اسکولوں کی تفصیل دیتے ہوئے وزیر تعلیم نے بتایا کہ اس وقت 1053 سکولوں میں 70 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں جبکہ رواں سال 8 لاکھ 30 ہزار بچوں کا داخلہ ہو چکا ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کی مدد سے اساتذہ اور اسکول لیڈرز کی تربیت بھی کی جائے گی۔
وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ اسکولوں میں درسی کتب کے ساتھ بیگز اور سٹیشنری بھی فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ اسکولوں کی سولرائزیشن بنک آف خیبر کی مدد سے مکمل کی جائے گی۔ طلباء کو ETEA، ستوری د پختونخوا اور رحمت للعالمین اسکالرشپ فراہم کیے جا رہے ہیں۔
میٹرک و انٹر امتحانات میں ڈیجیٹل اٹینڈنس سسٹم، آن اسکرین مارکنگ اور کیمرہ نگرانی کے ذریعے شفافیت یقینی بنائی گئی ہے۔ امتحانی عملے میں ملوث افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کی گئی ہے۔ تمام بورڈز میں سٹوڈنٹ فیسلٹی سنٹرز اور یکساں آئٹم بنک بھی قائم کیے گئے ہیں۔
اساتذہ کی بھرتی ایٹا کے ذریعے جاری ہے جس کے تحت 16500 نئے اساتذہ بھرتی کیے جا رہے ہیں۔ 30 ہزار نئے اساتذہ اور 1300 سکول لیڈرز کی تربیت جاری ہے۔ مانیٹرنگ کے بہتر نظام سے اساتذہ کی حاضری 91 فیصد اور طلباء کی حاضری 82 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
فیصل خان ترکئی نے بتایا کہ 3553 گرلز کمیونٹی سکولز ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت چلائے جا رہے ہیں اور “پو ہا اسکیم” کے تحت 14150 طلبہ آن لائن تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
گورننس کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا کہ تمام سکولوں کو فرنیچر، کمپیوٹر لیبز اور انٹرنیٹ کی سہولیات دی جائیں گی۔ ہر ضلع میں دو سینٹرز آف ایکسیلنس قائم ہوں گے، جبکہ 1500 کمزور سکولوں کو نجی شعبے کے تعاون سے بہتر بنایا جائے گا۔ تمام پرائمری سکولوں میں کم از کم 4 اساتذہ کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اور 2500 انٹرنیز کو مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
آخر میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس مقصد کے لیے جامع اقدامات جاری رہیں گے۔
تعلیم_خیبرپختونخوا #بجٹ2025 #فیصلخانترکئی #KPKBudget #EducationReforms #TaleemCard