
تحریر: حافظ زبیر احمد
سیکریٹری تھنک ٹینک، محکمہ تعلیم، سکول آفیسرز ایسوسی ایشن، خیبر پختونخوا
نقل ایک ناسور بن چکی ہے جس نے ہمارے تعلیمی نظام کی بنیادوں کو کھوکھلا کر دیا ہے۔ اس لعنت کے خاتمے کی خواہش ہمارے اساتذہ، طلبہ، والدین اور تعلیمی نظام کے تمام ذمے داران کی ایک مشترکہ آرزو رہی ہے۔ اسی مقصد کے تحت 2022 میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے “ایس ایل او بیسڈ امتحانات” کا آغاز کیا گیا اور دعویٰ کیا گیا کہ اب ہر امتحان تصوراتی (Conceptual) بنیاد پر ہوگا۔
ایس ایل او بیسڈ امتحانات: خوف یا فہم؟
ایس ایل او (Student Learning Outcomes) کو جب یک دم بورڈ امتحانات کا معیار بنایا گیا تو اساتذہ، طلبہ اور والدین کو ایک انجانے خوف میں مبتلا کر دیا گیا۔ اچانک ٹریننگز کا آغاز، ہنگامی فیصلے، اور ناقص رہنمائی نے اس اچھے اقدام کو منفی انداز میں پیش کیا۔ حالانکہ 2006 کے نصاب میں ایس ایل اوز پہلے سے شامل تھے، لیکن ان پر عمل درآمد کے لیے مناسب وقت اور تربیت کا انتظار نہ کیا گیا۔
نقل اب بھی کیوں زندہ ہے؟
2023 سے 100 فیصد ایس ایل او بیسڈ امتحانات کا دعویٰ تو کیا گیا، لیکن 2025 تک کی صورتحال کا جائزہ لیں تو نقل، پاکٹ گائیڈز، خلاصے، اور مائیکرو فوٹو اسٹیٹ اب بھی بازار میں بکثرت موجود ہیں۔ اگر پیپرز واقعی تصوراتی بنیاد پر بنے ہوتے تو کوئی بھی طالب علم ان ذرائع سے نقل نہ کر سکتا۔ اس کا مطلب واضح ہے: یا تو پیپرز مکمل ایس ایل او بیسڈ نہیں، یا پھر مارکنگ اسی پرانی روایتی طرز پر ہو رہی ہے۔
پاکٹ گائیڈز سے نجات: سادہ لیکن مؤثر حل
اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکٹ گائیڈز اپنی موت آپ مر جائیں، تو اس کا واحد حل یہ ہے:
- پرچوں کو مکمل طور پر تصوراتی اور جامع بنایا جائے
- سوالات کی پروف ریڈنگ کو یقینی بنایا جائے
- مارکنگ کے معیار کو شفاف بنایا جائے
- مارکنگ میں غفلت برتنے والوں کا سخت محاسبہ کیا جائے
ایسا کرنے سے نہ کسی دفعہ 144 کی ضرورت پڑے گی، نہ پاکٹ گائیڈ پر پابندی لگانے کی، اور نہ ہی ضلعی انتظامیہ کو متحرک ہونے کی۔
اساتذہ کی تربیت اور کردار
اساتذہ نقل کے خاتمے کی پہلی دیوار ہیں۔ اگر ان کی تربیت ایس ایل او کی بنیاد پر ڈی پی ڈی کے ذریعے موثر انداز میں کی جائے، تو تدریس اور اسسمنٹ دونوں میں بہتری آ سکتی ہے۔ ساتھ ہی اساتذہ کو غیر تدریسی ذمہ داریوں سے بھی آزاد کیا جائے تاکہ وہ صرف تعلیم پر توجہ دے سکیں۔
تعلیمی بورڈز اور ان کی ذمہ داریاں
ہمارے تعلیمی بورڈز دراصل ہمارے نظام تعلیم کا آئینہ ہیں۔ اگر یہ ادارے شفاف اور دیانت دار اسسمنٹ پر توجہ دیں، تو ان کے جاری کردہ اسناد اتنی قابل اعتماد ہو جائیں کہ کسی ایٹا، این ٹی ایس، یا پرائیویٹ ایجنسی کی ضرورت باقی نہ رہے۔
ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت
موجودہ دور میں ہمیں مرحلہ وار سکرین مارکنگ سے آن لائن امتحانات اور مکمل ڈیجیٹل نظام کی طرف بڑھنا ہوگا۔ صرف اسی صورت میں ہم اپنا تعلیمی نظام بین الاقوامی معیار تک لے جا سکتے ہیں۔
نتیجہ
نقل کے خاتمے کے لیے ہمیں قوانین سے زیادہ نظام کی درستگی کی ضرورت ہے۔ امتحانی پیپرز کا معیار بہتر ہو، مارکنگ میں شفافیت ہو، اساتذہ کو تربیت ملے، اور تعلیمی اداروں میں تدریس کے عمل کو ترجیح دی جائے تو ان شاء اللہ نقل جیسی لعنت خودبخود ختم ہو جائے گی۔
وما علینا الا البلاغ