
اسلام آباد (تعلیم نامہ نیوز) بھارت کی جانب سے پاکستان کے مختلف شہروں پر حملوں کے بعد پاکستان نے جوابی کارروائی میں بھارتی فضائیہ کے پانچ جنگی طیارے مار گرا دیے ہیں جن میں تین فرانسیسی ساختہ رافیل، ایک ایس یو 30 ایم کے آئی اور ایک مگ 29 شامل ہیں۔ پاک فضائیہ کے تمام طیارے محفوظ رہے جبکہ پاکستانی افواج نے لائن آف کنٹرول پر متعدد بھارتی چیک پوسٹوں اور بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو بھی تباہ کر دیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بدھ کے روز اپنی پریس کانفرنس میں ان اقدامات کی تصدیق کی۔
بھارتی حملوں میں اب تک 26 پاکستانی شہری شہید جبکہ 46 زخمی ہوئے ہیں۔ احمد پور شرقیہ میں مسجد سبحان اللہ پر حملے میں دو تین سالہ بچیوں سمیت 13 افراد شہید اور 37 زخمی ہوئے۔ مظفرآباد کی مسجد بلال میں تین افراد شہید جبکہ ایک بچہ اور ایک بچی زخمی ہوئے۔ کوٹلی کی مسجد عباس پر حملے میں 16 سالہ لڑکی اور 18 سالہ لڑکا شہید ہوئے جبکہ ایک ماں اور اس کا بچہ زخمی ہوئے۔ مریدکے میں مسجد ام المومنین پر حملے میں تین افراد شہید ہوئے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی حملے کو بزدلانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا جواب پوری قوت سے دیا جا رہا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بھارت کو بھرپور جواب دیا گیا ہے اور پاکستان کو اس جوابی کارروائی میں برتری حاصل رہی ہے۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھارتی حملے کو بلا اشتعال جارحیت قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کو صورت حال سے فوری آگاہ کر دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کیے بغیر اسٹینڈ آف ہتھیاروں کے ذریعے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے خواتین اور بچوں سمیت عام شہری شہید ہوئے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ بھارت کا یہ اقدام اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، اور پاکستان عالمی قوانین کے تحت جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور دونوں جوہری ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی دونوں ممالک سے رابطے کیے ہیں جبکہ چین نے بھارتی اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ظاہر کی ہے۔
واضح رہے کہ یہ کشیدگی اس وقت شدت اختیار کر گئی جب 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے مشترکہ اور شفاف تحقیقات کی پیشکش کی ہے۔ اس واقعے کے بعد دونوں ممالک نے سفارتی سطح پر تعلقات محدود کر دیے، ویزے منسوخ کیے، اور واہگہ بارڈر بند کر دیا۔
بھارت نے ’آپریشن سندور‘ شروع کر دیا، پاکستان کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ
پاکستان: بھارتی حملوں میں 26 افراد جاں بحق، 46 زخمی۔ بھارت: جوابی کارروائی میں 8 افراد ہلاک
اسلام آباد / نئی دہلی — بھارت کی فوج نے آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں نو مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جس کے بعد اسلام آباد نے فوری اور شدید جوابی کارروائی کی۔ گزشتہ دو دہائیوں میں بھارت اور پاکستان کے درمیان یہ بدترین تصادم ہے، جس سے ایک وسیع اور طویل جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
پاکستان نے بدھ کے روز کہا ہے کہ بھارتی حملوں میں کم از کم 26 افراد جاں بحق اور 46 زخمی ہوئے ہیں۔ اسلام آباد نے نئی دہلی پر ’جنگی اقدام‘ کا الزام لگایا ہے۔ ادھر بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی شیلنگ میں اس کے آٹھ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
دونوں ممالک کے اعلیٰ سطحی اجلاس
بھارت اور پاکستان کے اعلیٰ سیاسی و عسکری قائدین بدھ کے روز ہنگامی مشاورتی اجلاس کر رہے ہیں۔ یہ حملے ایک ایسے موقع پر ہوئے ہیں جب گزشتہ ماہ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پاہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے مہلک حملے کے بعد کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، جسے اسلام آباد نے مسترد کر دیا۔
بھارت کا مؤقف
بھارت نے بدھ کی صبح جاری کردہ ایک بیان میں کہا:
’’ہماری فوج نے پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ان مقامات پر کارروائی کی جہاں سے بھارت کے خلاف دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی اور رہنمائی کی جاتی رہی ہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا:
’’ہماری کارروائیاں مخصوص، نپی تلی اور غیر اشتعال انگیز نوعیت کی ہیں۔ کسی پاکستانی فوجی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ بھارت نے اہداف کے انتخاب اور طریقہ کار میں خاصی حد تک ضبط و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔‘‘
زمینی صورتحال: مظفرآباد، کوٹلی، بہاولپور
الجزیرہ کے نامہ نگار کمال حیدر نے اسلام آباد سے رپورٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی میزائل حملوں کا نشانہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے شہر مظفرآباد اور کوٹلی بنے۔
انہوں نے بتایا کہ:
’’پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے پانچ بھارتی طیارے مار گرائے ہیں اور متعدد بھارتی فوجیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔‘‘
پاکستانی فوج کے ایک ترجمان نے نجی ٹی وی ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ کم از کم پانچ مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں دو مساجد بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی جوابی کارروائی جاری ہے تاہم اس کی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔
پنجاب کے شہر بہاولپور میں بھی ایک مسجد پر میزائل گرا، جس کے نتیجے میں ایک بچہ جاں بحق اور دو شہری زخمی ہو گئے۔
بین الاقوامی خدشات
بین الاقوامی بحران گروپ کے بھارت کے لیے سینئر تجزیہ کار پروین ڈونتھی نے خبردار کیا ہے کہ:
’’بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا یہ حالیہ مرحلہ 2019 کے بعد سب سے زیادہ شدت اختیار کر چکا ہے، جو انتہائی خطرناک نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ:
’’دونوں ممالک میں عوامی جذبات اس وقت انتہا پر ہیں، جو مزید تصادم کو ہوا دے سکتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کو فوری طور پر سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہیے کیونکہ کسی بھی مزید فوجی اقدام کے نتائج ناقابلِ قبول ہوں گے۔‘‘
اقوام متحدہ اور امریکہ کا ردعمل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے دونوں فریقین سے ’زیادہ سے زیادہ صبر‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے ترجمان کے مطابق:
’’سیکرٹری جنرل بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پار کر کے کی گئی فوجی کارروائیوں پر گہری تشویش رکھتے ہیں۔ وہ دونوں ممالک سے فوری طور پر عسکری تحمل کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس صورتحال کو “افسوسناک” قرار دیتے ہوئے کہا:
’’میری صرف یہی خواہش ہے کہ یہ سب جلد ختم ہو جائے۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اس صورتحال پر گہری نظر رکھنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ:
’’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ کشیدگی جلد ختم ہو جائے گی۔‘‘
لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ
رائٹرز خبر رساں ادارے نے پولیس اور عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کم از کم تین مقامات پر شدید گولہ باری اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے علاقے مظفرآباد میں بھارتی میزائل حملے سے متاثرہ ایک عمارت کی تصاویر سامنے آئی ہیں، جب کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے اُڑی میں ایک زخمی لڑکی کو اسپتال منتقل کرتے وقت کی تصاویر بھی عالمی میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔
پس منظر
یہ سارا تنازع ایک ایسے حملے کے بعد شدت اختیار کر گیا جس میں پاہلگام (بھارتی زیر انتظام کشمیر) میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ بھارت نے اس حملے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کی، جب کہ پاکستان نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔
پاک بھارت کشیدگی #IndianAggression #پاکستان کاجوابی وار #PAFStrikesBack #بھارتی جارحیت #LoCEscalation #ازادکشمیر #AzadKashmir #قومیدفاع #PakArmy #پاکستان زندہباد #DefendPakistan